Friday, February 23, 2018



PROFESSIONAL JOURNALISM

IN

 Circle Bakote


***************************
Search and written by
Mohammed Obaidullah Alvi
Journalist, Historian, Anthropologist & Blogger
***************************
  صحافی اور کالم نگار
 کون ۔۔۔۔۔ کیسے ۔۔۔۔۔ کیوں ۔۔۔۔۔۔ اور کہاں؟

 *************

کالم نگاری کیلئے چند ٹینیکس ۔۔۔۔۔ یہ بھی ایک سائنس ہے ۔۔۔۔۔ ان کو فالو نہ کیا تو آپ کی تحریر سے کسی علاقائی اخبار کا ڈبل کالم تو سیاہ ہو جاوے گا ۔۔۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔ پڑھنے والے کے پلے کچھ نہیں پڑے گا
-----------------------------------
آخر میں بکوٹ کے نوجوان شاداب عباسی کا کالم پڑھئیے اور اس کے بارے میں اپنی رائے کا ضرور اظہار کیجئے تا کہ یہ نوجوان اس سے اگلی تحریر مزید دلجوئی سے لکھ سکے ۔***************

     ماشاء اللہ ہمارے سرکل بکوٹ میں تعلیم یافتہ نوجوان کالم نگاری کی طرف آ رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ۔۔۔۔۔ وہ کیسے کالم لکھیں یعنی اس کی تیکنیک کیا ہے اور کہاں اسے شائع کروائیں ۔۔۔۔۔۔ میں اپنی ایم اے صحافت، ایم ایس سی ماس کام، انتھروپالوجی اور علوم اسلمیہ کی ڈگریوں سمیت اپنے 35 سالہ اردو، انگریزی ملک گیر قومی اخبارات اور اپنے علاقائی اخبار ہفت روزہ ہل پوسٹ کے تجربے سے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ کالم نگار بننے کیلئے جن صلاھیتوں اور ٹیکنیکس کی ضرورت ہے ان میں سے چند ایک یہ ہیں ۔۔۔۔۔
****** کالم نگار کیلئے تعلیم کم از کم گریجویشن ضروری ہے ۔۔۔۔ اس سے زیادہ ہو تو اس کے سوچنے، واقعات کو سمجھنے اور ان پس منظر میں کارفرما عوامل تک پہنچنے کی صلاحیت اہم کردار ادا کر سکتی ہے
****** ہمیں جو واقعات نظر آتے ہیں در اصل وہ ہوتے نہیں اور جو نظر نہیں آتے وہی اصل واقعات ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کل سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد نون لیگ اب کن حالات سے دوچار ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔ اس کے پیچھے کارفرما عوامل ۔۔۔۔۔ وزیر اعظم عباسی کسی بھی وقت گھر بھیج سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ گزشہ سال جولائی کے بعد ہونے والے الیکشن کالعدم ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ اگر نواز شریف عدلیہ کیخلاف محاذ آرائی ترک نہیں کرتے تو عدالتی جوڈیشنل ازم انہیں نون لیگ کا الطاف حسین بھی بنا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔ اب نون لیگ کو ایم کیو ایم (پاکستان) کی طرح الیکشن میں جانے کیلئے (ن) کا حرف بھی اپنے نام سے علیحدہ کر کے اپنا نام نامی بھی تبدیل کرنا ہو گا ۔۔۔۔۔ کیا نواز شریف فیملی مریم نواز کے بطور وزیر اعظم نامزدگی کی صورت میں اپنے حقیقی چچا اور حاضر سروس خادم اعلیٰ پنجاب کو برداشت کر سکے گی کیونکہ ۔۔۔۔۔ اقتدار کی دوڑ میں کوئی چچا بھتیجی نہیں ہوتا اور تاریخ اس بات کی بھی گواہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔ اس اقتدار نے طاقتور حکمرانوں کو بھی ماضی کی دھول بنا دیا ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔ کالم نگار کے سامنے کسی بھی بڑی خبر کے بریک ہونے کے بعد اس طرح سوالات اس کے ذہن میں پیدا ہوتے ہیں اور انہی کا مدلل جواب، اندیشے، خطرات، امکانات کے ساتھ جواب اس کا کالم ہوتا ہے ۔
****** یہ بات ایک حقیقت ہے کہ ۔۔۔۔ کالم نگار کو صرف دس اور پانچ روپے کے اخبارات ہی نہیں، قومی انگریزی، اردو اخبارات، پاکستانی سیاسی میگزینز، ٹائم، نیوز ویک، اکنامک ٹائمز اور انٹر نیٹ پر ہر ملک کے دستیاب اخبارات و جرائد کے علاوہ عالمی نشریاتی اداروں کا سننا بھیضروری ہے ۔۔۔۔۔ کالم نگاری کا شوق رکھنے والے فرزند کوہسار یہ بات یاد رکھیں کہ ۔۔۔۔۔ اچھا کالم سو صفحے پڑھ کر ایک صفحہ لکھا جا سکتا ہے ۔
****** کالم نگار جس موضوع پر بھی لکھنا چاہیں، اگر وہ غیرجانبداری سے اس کے مثبت اور منفی پہلئوں کو دلائل کے ساتھ اپنے قاری یا ناظر کے سامنے نہیں رکھیں گے، آخر میں اس کا خلاصہ بیان کر کے اپنا فیصلہ نہیں دیں گے تو اس کے بارے میں کہا جاوے گا ۔۔۔۔۔ ایں کار بے کاراں است۔
****** اردو کی تین زبانیں ماں کا درجہ رکھتی ہیں ۔۔۔۔۔ اردو نے ہندوستان میں پرورش پائی اور اس کے الفاظ کا بڑا حصہ اور ہندوستانی اور پاکستانی مزاج سنسکرت پر مبنی ہے، جس دوسری زبان نے اس میں نکھار پیدا کیا وہ فارسی ہے اور اردو کے اکثر الفاظ فارسی کے ہیں ۔۔۔۔۔ عربی ہماری دینی زبان ہے، اردو کے بانکپن، اعلی فلسفیانہ افکار اور نکھار میں عربی الفاظ اور لٹریچر کا بھی بڑا حصہ ہے ۔۔۔۔ کالم نگار اگر ان تینوں زبانوں کا واجبی سا علم بھی رکھے تو اس کی تحریر عالمانہ اور سنجیدہ ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔ جسے ہم ان للہ پڑھتے ہیں تو فضا سوگوار ہو جاتی ہے، ماشاء اللہ کہتے ہیں دو طبیعت نکھر جاتی ہے وغیرہ
******* کالم نگار کو حالات و واقعات کی موجودہ صورتحال سے مزید آگاہ ہونے کیلئے ہر طبقہ فکر سے ضرور فیڈ بیک لینا چائیے، یہ فیڈ بیک کسی بھی معاملے پر عام آدمی کے ری ایکشن کی حرارت کا پتا دیتا ہے ۔۔۔۔۔ اور جس ٹون میں عام آدمی بات کرے وہی انداز تحریر ہو تو وہ کالم ہٹ بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔ میں ایک دفعہ کہوٹی کی زاہد صاحب والی مسجد میں نماز کیلئے ووضو کر رہا تھا کہ وہاں دو بزرگ بھی باتوں میں مصروف تھے ۔۔۔۔۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان کی دو زندگیاں ہوتی ہیں، ایک طبعی اور دوسری شرعی زندگی، دوسرے نے پوچھا کہ وہ کیسے تو وہ بولے ۔۔۔۔۔ طبعی زندگی یہ ہے کہ میں پیدا ہوا، مہینے بعد، سالوں بعد مرگیا یا صدی پوری کرنے کے بعد بھی مرنے کی کوئی خواہش من میں پیدا نہیں ہوئی ۔۔۔۔۔ مگر میں 63 سال کی عمر میں اگلے جہان شفٹ ہو گیا تو یہ میری شرعی عمر ہو گی ۔۔۔۔۔ یہ باتیں میں نے کسی کتاب میں نہیں پڑیں مگر بزرگوں کی ان باتوں نے میرے لئے علمی دروازے کھول دئے ۔
****** کالم نگار ایک وکیل کے منطق و معقول قسم کے دلائل کی طرح پھیکی زبان میں بات کرے گا تو قاری پہلا فقرہ ہی پڑھ کر اکتا جاوے گا ۔۔۔۔۔۔ اس لئے کالم نگار کو امام دین گجراتی سے لیکر علامہ اقبال سمیت فراز، فیض اور استاد دامن، بلکہ ہندوستان کے عہد قدیم کے ڈرامے شکنتلا کے خالق کالی داس، یونانی نابینا شاعر ہومر کی اوڈیسی، اور عہد جدید کے انگریزی، فارسی، ہندی اور عربی کا نیا پروڈیوس ہونے والا لٹریچر سے آگاہی بھی ہو تو کیا کہنے ۔۔۔۔۔۔؟ کالم میں مناسب جگہ پر مناسب اقتباس، کہاوت اور شعر کالم کے تسلسل میں قاری کی دلچسپی کو دو چند کر دیتا ہے ۔۔۔۔۔ اگر نواز شریف کی دوسری نا اہلی پر کالم نگار اس شعر سے شروعات کرے کہ ۔۔۔۔۔۔
ہم تو ڈوبے ہیں صنم، تم کو بھی لے ڈوبیں گے
تو کیا مزہ نہیں آوے گا ۔۔۔۔۔؟
******* آپ خود کو صرف مذہب، معاشرت اور کامرس تک محدود نہ رکھیں ۔۔۔۔۔ جو بھی آپ کو حیرت زدہ کرنے والی بات ہو ۔۔۔۔۔۔۔ مثلاً ۔۔۔۔۔ آج بیروٹ میں ہمارے سامنے بڑے بڑے ڈوغے اور کھیتھر نظر آ رہے ہیں ۔۔۔۔۔ کیا یہ ایک دن میں بن گئے تھے ۔۔۔۔۔ کیا ان کو ہم لوگوں یا ہمارے اجداد اور برادری نے بنایا ۔۔۔۔۔؟ اگر ایسا ہے تو گزشتہ پانچ ہزار سالہ تاریخ میں یہاں آباد دراوڑ، آریا راجپوت، کیٹھوال اور ستی قبائل کہاں سے اناج حاصل کرتے تھے ۔۔۔۔۔؟ اس بات کا مطلب یہ ہے کہ کالم نگار حقائق کی تہہ تک پہنچنے کیلئے کھوجی کا کردار ادا کرے، تعلیم اور زبانوں کا علم زیادہ ہو گا تو آپ گوگل بکس پر جا کر اپنے مطلب کی کتاب ڈائون لوڈ کر کے پڑھ سکتے ہیں اور اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
    مجھے آج بکوٹ کے گرما گرم پی ٹی آئی کارکن ۔۔۔۔۔ شاداب عباسی ۔۔۔۔۔ نے ایک تحریر ان باکس کی ہے ۔۔۔۔۔ بہت خوشی ہوئی کہ ہمارے سرکل بکوٹ کے نوجوان کیا اور کس نہج پر سوچتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس تحریر میں ہجوں کی درستگی اور بات کا تسلسل ضروری تھا، میں نے اس کو ایڈٹ کیا ہے اور وہ تحریر ذیل میں اپنے قارئین و ناظرین کے سپرد کرتا ہوں اور ان سے گزارش ہے کہ وہ اس بات سے قطع نظر کہ شاداب عباسی کا تعلق کس پارٹی سے ہے اسے ضرور پڑھیں، اس پر اپنی قیمتی رائے کا اظہار بھی کریں تا کہ اس نوجوان کی حوصلہ افزائی ہو جس سے وہ آئندہ اچھا کالم لکھ سکے ۔۔۔۔۔ یہ بھی آپ کی نیکی ہو گی اور اس کا اجر ثواب آپ کو ہمارا رب ہی عطا کرے گا ۔۔۔۔۔ اب آپ شاداب عباسی کی تحریر پڑھئے اور اپنا موقف دیجئے ۔
 *****************************
 یونین کونسل بکوٹ میں ضلع اور تحصیل کے ضمنی انتخابات

تحریر شاداب عباسی

******************************
    پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر یونین کونسل بکوٹ کے ضلع کونسل جا کر اپنا سیاسی ٹریک بدل کر سردار شیر بہادر گروپ کا ساتھ دینے والے نذیر عباسی اور باسط نسیم عباسی نےجن بھی وجوہات پر پارٹی سے بغاوت کی، ان کو عدالت نے اور الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا ۔۔۔۔۔ اب سرکل بکوٹ کے ایک سٹیک ہولڈر کی طرف سے انتخابات کیخلاف لئے جانے والے حکم امتناعی کے اخراج کے بعد ۔۔۔۔ اب یو سی بکوٹ میں 20 مار چ2018 کو ضلعی اور تحصیل کی سیٹ پر الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ پی ٹی ای سے ووٹ لے کر پارٹی کے خلاف جا نے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی قیادت نے نذیر عباسی کا نام لسٹ سے نکال دیا۔ جس وجہ سے انھوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے ضلعی اور
تحصیل کی سیٹ پر اپنے کاغذات جمع کروائے ہیں۔
پی ایم ایل -این کا ابھی تک کوئی امیدوار میدان میں دور دور تک نظر نہیں آ رہا۔ اس لیے ووٹر کے تقسیم ہونے کا خاصا امکان ہے۔جس کا فائدہ دونوںاطراف کے امیدوار اٹھاہیں گے۔
بس ایک انتظار تھا تو ۔۔۔۔ پی ٹی ائی کے امیدوار کا تھا جس کی دوڑ میں 6 امیدوار میدان میں اترآئے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ امیدوار کسی بھی وجہ سے اس دوڑ سے باہر ہو گئے اور کچھ نے ہمت نہ ہاری اور آخری دم تک کوشش کی کے ٹکٹ انہیں مل جائے۔ پر ٹکٹ تو کسی ایک کو ملنا تھا اور آخر ضلعی کی سیٹ پر ٹکٹ جناب شوکت ارباب عباسی کا نکلا ۔۔۔۔۔ جبکہ تحصیل کا ٹکٹ جناب چودھری ریاض نکلا جن کا تعلق یو سی بکوٹ کی وی سی علی آباد سے ہے ۔
    اس ضمنی انتخابات کیلئے آخری دم تک تحصیل کے ٹکٹ کے لیے لڑنے والوں میں ۔۔۔۔ جناب راشد نثار عباسی کی اب کیا حکمت عملی کیا ہو گئی ابھی کچھ نہیں کہاجا سکتا۔ ۔۔۔۔اگر وہ تحصیل کی سیٹ پر آزاد حیثیت سے میدان میں اترتے ہیں تو تحصیل میں ان کا مقابلہ آزاد امیدوار باسط نسیم عباسی سے اور پی ٹی ائی کے ٹکٹ ہولڈر چودھری ریاض سے ہو گا۔
یونین کونسل بکوٹ کے ضمنی انتخابات میں جو بھی جیت پائے گا ۔۔۔۔ کیا وہ عوام کے لیئے ابیٹ اباد سے تین سالوں کےدوران روکے ہوئے فنڈز کی صورت میں اپنا حق اپنی یو سی میں لانے میں کامیاب ہو پائے گا ۔۔۔۔۔۔ اگر تو ایسا ہو جاتا ہے تو تین سالوں کے کثیر فنڈ زعوام کا انتظار کر رہے ہیں۔۔۔۔فیصلہ توعوام نے کرنا ہے کہ۔ ۔۔۔کون ان کے لیے بہتر ہے اور کون نہیں۔۔۔۔۔؟
20 مارچ 2018 کو عوام جان جائیں گے کہ کون ان کے لیے یہ روکے فنڈز لائے گا۔۔۔۔۔ عوام بہتر جانتے ہیں کس نے پارٹی سے غداری کی۔۔۔۔؟ کیا ایسے امیدوار کو پھر آزمایا جائے یا پی ٹی ای کے امیدوار کو آزمایا جائے۔ جنھوں نے یونین کونسل بکوٹ کووی سی سطح پر سب سے زیادہ فنڈز، ڈگری کالج کا تحفہ اور ہائیڈرو پراجکٹ دیا، تعلیم میں پرائمری سطح تک انقلاب پرپا کیا ۔۔۔۔۔ یہ وہ کام ہیں جن کو پی ٹی ائی لے کر عوام میں جائے گی ۔۔۔۔۔ اب عوام کے ہاتھ میں چھ کونوں والی سٹیمپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کو بہتر سمجھتے ہیں اور کس کے بیلٹ باکس میں ووٹ ڈالتے ہیں ۔۔۔۔۔؟
------------------------------------
جمعہ23/فروری2018




Sunday, September 18, 2016

کوہسار کی اخبار فروش کمیونیٹی 

پڑھا جانیوالا مواد خواہ وہ نیوز ہو، ایڈیٹر کے نام خط یا یا کوئی کالم، فیچر یا آرٹیکل ۔۔۔۔ لکھے جانے سے قاری کے دماغ میں ہلچل پیدا کرنے تک کن مراحل سے گزرتا ہے اس کی ۔۔۔۔ مثال ۔۔۔۔ آپ یو ں لے سکتے ہیں کہ ۔۔۔۔ ایک  زمین میں بیج بونے سے کہاں کہاں اور کن ہاتھوں سے ہو کر  ۔۔۔۔ آپ کے معدے تک پہنچنے والا دانہ گندم کتنے مراحل طے کرتا ہے ۔۔۔۔؟ مقصد دونوں کا ایک ہی ہے ، ایک آپ کی فکری، تہذیبی اور نا معلوم سے معلوم کی پیاس بھجانا ہے ۔۔۔۔ جبکہ ۔۔۔۔ دانہ گندم آپ کی اور میرے پیٹ کی  بھوک مٹاتا ہے ۔۔۔۔ جاننے سے بھوک پیاس مٹانے تک کے عمل میں ایک نہیں ۔۔۔۔ درجنوں ہاتھ حصہ لیتے ہیں تب ہی وہ آپ کی ضرورت پورا کرتا نظر آتا ہے ۔۔۔۔  خبر واقعہ (ابلاغ عامہ کی تعریف میں بیان بازی خبر نہیں مانی جاتی) کے ظہور پذیر ہونے سے بنتی ہے، ذرائع ابلاغ کا بنیادی  عنصر (Fundamenral Eliment) ہی نیوز، نبا، خبر اور آگاہی ہے ۔۔۔۔ جیسے ۔۔۔۔ تعلی اداروں میں طلبا اور ٹیچرز، ہسپتالوں میں مریض اور ڈاکٹرز، بلدیات میں عوامی مسائل اور کونسلرز اور ٹرانسپورٹ میں مسافر اور ڈرائیورز ۔۔۔۔۔ پرنٹ میڈیا میں نیوز ہی اس کا بنیادی مقصد ہے ، دیہی علاقوں میں نامہ نگار اور نمائندے اور شہروں میں اخبار کے رپورٹرز اس واقعہ کو رپورٹ کرتے ہیں، پہلے یہ ایڈیٹرز کے پاس آتی ہے، وہ اس کو سرخیوں کے ساتھ پڑھنے کے قابل بناتے ہیں، ان کی قارئین کی پڑھنے کے ذوق پر نظر ہوتی ہے ۔۔۔۔ اس کے بعد یہ خبر پروڈکشن میں جاتی ہے اور وہ کاپی ایڈیٹر اسے  ایسا ڈسپلے دیتا ہے جو آپ ہر روز اخبارات میں دیکھتے ہیں ۔۔۔۔ اس کے بعد یہ پریس میں دو لاکھ  کاپی فی گھنٹہ کی رفتار سے چھپ کر ۔۔۔۔ اخبار فروش کے ہاتھ میں آتا ہے ۔۔۔۔ یہ اخبار فروش ۔۔۔۔ آگ برساتی گرمی ہو ۔۔۔۔ یا ۔۔۔۔۔ رگوں میں خون منجمد کرنے والی سردی ۔۔۔۔ ہر روز علی الصبح ۔۔۔۔ نور پیر نیں ویلے ۔۔۔۔ اٹھتا ہے ۔۔۔۔ اخبار مارکیٹ پہنچ کر اپنے قارئین کیلئے اخبار اکٹھے کرتا ہے اور ۔۔۔۔ ہر روز شہروں میں آٹھ بجے سے پہلے ۔۔۔۔ جبکہ دیہی علاقوں میں ۔۔۔۔ دوپہر تک اخبار پہنچاتا ہے ۔۔۔۔۔ سال میں صرف ۔۔۔۔ عیدین پر چار، دس محرم اور عید میلادالنبیﷺ پر ایک ایک چھٹی ۔۔۔۔ کل سال میں چھ چھٹیاں کرتا ہے ۔۔۔۔ ؟ آپ کتنی کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ یقیناً صحافیوں اور اخبار فروشوں سے تو زیادہ کرتے ہوں گے ۔

 اہلیان کوہسار ۔۔۔۔ اس پروفیشن میں 50  کی دہائی میں داخل ہوئے، سب سے پہلے یہ اعزاز اہل پھگواڑی کو حاصل ہوا ۔۔۔۔ پھر کوٹلی ستیاں اور آخر میں یو سی بیروٹ کو ۔۔۔۔ نکر موجوال کے چوہدری محمد اسحاق عباسی اس پیشے میں آئے اور اپنے کئی ہموطنوں کو پہلے اخبار فروش، پھر اخبارات کے مرکزی دفاتر میں رپورٹر اور اب ایڈیٹر (شاکر عباسی اس کی مثال ہیں) بنا کر ریٹائرڈ ہوئے ہیں ۔۔۔۔ اہلیان کوہسار کو اخبار فروشی کے پیشے کو معزز، باوقار اور اخبار نویسی میں ریڑھ کی ہڈی بنانے کا بھی اعزاز حاصل ہے ۔۔۔۔ ٹکا خان اس پیشے کا وہ  عالی مرتبت نام ہے جس کے در پر ۔۔۔۔ بڑے بڑے ایڈیٹر ان چیفس بھی سجدہ ریز نظر آتے ہیں ۔۔۔۔؟
 ایک کھلنڈرا سا نوجوان میٹرک کے بعد روزگار کیلئے پنڈی آ گیا ۔۔۔۔ والد ایک محنت کش تھا مگر ۔۔۔۔ اپنے کمس تین بیٹوں کو یتیم، سہاگن کو بیوہ اور بوڑھی والدہ کو  ۔۔۔۔ اپنے رب کے آسرا پر چھوڑ کر بارگاہ خداوندی میں حاضر ہو گیا ۔۔۔۔ کوئی نامی گرامی خاندانی پس منظر بھی نہ تھا ۔۔۔۔ مگر اس نوجوان نے خود کو پہلے پنڈی اور پھر اسلام آباد کو اپنا ٹھکانہ بنایا ۔۔۔۔  سینیٹر مشاہد حسین سید کی ادارت میں نکلنے والےاسلام آباد کے پہلے انگریزی اخبار روزنامہ مسلم کا آفس ہوتا، یہ وہاں ہی رہتا ۔۔۔۔ ایڈیٹرز، رپورٹرز اور پروڈکشن سٹاف سے اس کی ہیلو ہائے ہوئی اور یہ ۔۔۔۔ صحافتی اسرار و رموز بھی سمجھتا اور سیکھتا گیا ۔۔۔۔ اسے اخبار فروش یونین کا جنرل سیکرٹری بھی بنایا گیا ۔۔۔۔ اور آج بھی ۔۔۔۔ وہ تقریباً ۔۔۔۔ 30  برسوں سے لگا تار اس عہدہ پر فائز چلا آ رہا ہے ۔۔۔۔ اس نے ان تین دہائیوں پر پھیلے عرصہ میں ۔۔۔۔ اخبار فروشوں کے اس پارٹ ٹائم جاب کو فل ٹائم کیا ۔۔۔۔ ان کے کمیشن میں اضافہ کر کے نصف قیمت میں اخباری مالکان کے ساتھ سانجھے دار بھی بنایا ۔۔۔۔ ان کے رہائشی مسئلے کو بھی حل کیا ۔۔۔۔ اسلام آباد میں ان کے بچوں کےلیئے تعلیمی کوٹہ کو بھی حاصل کیا ۔۔۔۔  ہسپتالوں میں ۔۔۔۔ اخبار فروشوں کی فیملیز کو علاج کیلئے ماہر ڈاکٹروں کا انتظار بھی نہیں کرنا پڑتا اور وہ خود چل کر ان کے پاس آتے ہیں ۔۔۔۔ تھانہ کچہری کے معاملات پیش ہوں تو اخبار فروش فیڈریشن ان کو خود ہینڈل کرتی ہے ۔۔۔۔۔ میرے وطن کے اداس لوگو ۔۔۔۔۔ لیڈر شپ اسی کو کہتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہ ہیں کوہسار کا اسلام آباد، لاہور، پشاور اور کراچی میں نام روشن کرنے والے اخبار فروش لیڈر ۔۔۔۔۔ جناب ٹکا خان عباسی

میرا ان سے پہلا تعارف صدر کراچی کے جبیس ہوٹل     میں ہوا، میں ان سے 1988 میں ہفت روزہ ہل پوسٹ کے انٹرویو کے سلسلے میں ملا ۔۔۔۔ انٹرویو کیا اور اسے چھاپا بھی ۔۔۔۔ میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ۔۔۔۔ انہوں نے ہوٹل میں اپنے کپڑے خود دھوئے تھے ۔۔۔۔ اور خود ایک دھوتی اور بنیان میں اپنے کمرے کے صوفے پر بیٹھے مجھ سے میری مادری زبان میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بات چیت کر رہے تھے ۔۔۔۔ مجھے ان کے ساتھ نصف سال تک کام کرنے کا بھی موقع ملا ۔۔۔۔ انہوں نے اسلام آباد سے ایک ہفت روزہ مسلمان بھی نکالا تھا ۔۔۔۔ 1990 میں خراب حالات کے باعث مجھے کراچی چھوڑنا پڑا تو ۔۔۔۔ ان کے اسی ہفت روزہ  مسلمان میں ٹکا خان نے میرا بطور ایڈیٹر تقرر کیا ۔۔۔۔ اس دوران میں عروسی زندگی میں داخل ہوا اور سامنے آنے والی ۔۔۔۔۔ میری ایک بہت بڑی مشکل کو بھی اسی ٹکا خان نے ایک ہی دن میں حل کر ڈالا ۔۔۔۔ اتنی بڑی مشکل تھی کہ ۔۔۔۔ اسے حل کئے بغیر شادی کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ۔۔۔۔۔ اسی دوران ۔۔۔۔۔  نواز شریف کو  صدر گلام اسحاق خان نے وزیر اعظم ہائوس سے سبکدوش کر کے رائے ونڈ بھیجا تو ۔۔۔۔۔ ملک معراج خالد کی وزیراعظمی میں   عبوری حکومت بنی تو ۔۔۔۔۔ ٹکا خان عباسی کو معراج خالد کی اس کابینہ میں وزیر لیا گیا اور طمطراق سے وزیری بھی کی ۔۔۔۔۔ ٹکا خان کی شخصیت کا ایک راز یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔ وہ قطعاً سادہ لوح نہیں، وہ نہایت سادہ طبیعت کے مالک ہیں ۔۔۔۔ فیض آباد راولپنڈی سے شائع ہونے والے روزنامہ مسلمان کے ایڈیٹر انچیف اور اخبار فروشوں کے سب سے زیادہ مقبول لیڈر ہونے کے باوجود آج تک ان گردن میں سریا(Iron rod)  نہیں آیا ۔۔۔۔۔ اخبار مارکیٹ آبپارہ اسلام آباد میں آپ ان سے کسی پروٹوکول کے مل سکتے ہیں ۔۔۔۔ وہ سگریٹ پر سگریٹ سلگاتے ہوئے آپ کی بات نہایت توجہ سے سنیں گے ۔۔۔۔ کوئی مسئلہ حل کے قابل ہوا تو  وہ اپنے وزیٹنگ کارڈ کی پشت پر رقعہ لکھیں گے ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ آپ کا کام ڈیڑھ سو فیصد یقینی ہو گا ۔۔۔۔۔ اگر مسئلہ ان کی رینج سے باہر ہوا ۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔ کسی لگی لپٹی کے بغیر ۔۔۔۔۔ معذرت کر دیں گے ۔۔۔۔۔ اسے کہتے ہیں لیڈر شپ ۔۔۔۔۔ جس سے ہمارے سرکل بکوٹ سمیت کوہسار کی تمام قیادت تہی دست ہے ۔۔۔۔۔ تمام تر سرکاری مراعات، اختیارات اور رٹ کے باوجود ۔۔۔۔۔ وہ اخبار فروش لیڈر کی  خدمت میں اس کی دھول کو بھی نہیں پہنچ سکتے ۔۔۔۔۔




Wednesday, October 9, 2013

<PREVIOUS>

Written by 
MOHAMMED OBAIDULLAH ALVI
(Journalist, Blogger, Historian and Anthropologist)
*************************

Journalism in Circle Bakote and Murree


During the colonial era there was no Journalism in Circle Bakote and Murree, in the early part of the colonial era the British, read English newspapers from Calcutta, Mumbai, Delhi and Lahore, provided them by special arrangements. The government also provided Urdu newspapers as Paisa Akhbar, Civil and Military Gazette, some weeklies in new established vernacular schools.
After World War I a new educated generation came into being and demand of newspapers generated. Some Lahore and others cities newspapers supplied by unknown agent in Murree in 1935, and when highly reputed poets of Sub-Continent recited their poems in Raja Kala Khan invented social organisation ANJUMAN ISLAH-E-QOOM-E-DHOND (Organisation for reformation in Dhond Tribe) took hold in Murree and Circle Bakote, further demand increased.
Daily Zemidar Lahore, Daily Jameeat Sarhad Rawalpindi, Weekly Madina Bejnore were supplied in Murrer, Circle Bakote in 1947.

Newspapers' sale Community of Phagwarhi

A new newspapers' sale community emerged in Rawalpindi after independence and they possessed a hold. Mohammed Fazal of Phagwarhi had a large business. He organised first Akhbar Ferosh Union in Rawalpindi in 1962 and he hold the house of head of union. 90% hawkers employed in this profession now. Aftab Abbasi is another organizer of his community belonged to Dhond Abbasi tribe and UC Phagwarhi, but not survived because of a land scandal. The great leader of newspapers' hawkers is Tikka Khan Abbasi, life General Secretary of All Pakistan Akhrar Ferosh Federation and ex-federal minister.

Newspapers Publishers of Circle Bakote and Phagwarhi

  1. Tikka Khan is first publisher of Murree who published Weekly Musalman in Islamabad since 1978.
  2. Gulam Kibrea Abbasi was first publisher from Circle Bakote who published weekly Terjuman from Karachi in 1970. 
  3. New journalists as Mohammed Obaidullah Alvi and Talib abbasi introduced popular journalism in Circle Bakote and Murree Hills in 1988 as they published Weekly Hill Post in Karachi and after 1990 in Rawalpindi. 
 
  1. Four other daily newspapers appeared from Islamabad by foreign investor Raja Metab Khan Keani as Daily Ousaf (1997) contractor and property dealer Ilmas Abbasi as Daily Azkar (2005) and a local politician Sardar Sajid Khan as Daily Sada-e-Kohsar (2007). Weekly Musalman converted into Daily Musalman in 2003. 
  2. A new weekly Hill News published by A D Abbasi of Malkote and Mohammed Obaidullah Alvi in Islamabad in 2004, two years after suspension of weekly Hill Post Khurshid Abbasi of Bakote, journalist of Daily Khabrain and Daily Ouasaf migrated UK in 2003 and his newspaper Daily Nawa-i-Hazara started her publication from Abbottabad and Islamabad simultaneously in 2006. 
  3. Raja Mobin-u-Rahman Reala owned ATV Network and become first broadcaster from Circle Bakote. Adil Abbasi is first newscaster in NBC sister TV Network SAMA in Karachi since January 2008. Raja Afzaal Saleem is the first news reporter of ATV at Murree. 
  4. In 2009 weekly KOMI TASHUKHUS was announced by Rukhtaj abbasi from Phagwari, Murree. This weekly paper got best popularity from public in a very short time. This paper is announced due to anti Islamic activity of Weekly Hillnews. Weekly Hillnews protect Deedar shah and for his protection, AD Abasi used his own paper. But the true Islamic people cannot accept these activities in this region. So, Rukhtaj abbasi announced to use his paper KOMI TSHAKUS against A D abbasi and Deedar shah. Now this paper gets more popularity day by day. All the senior journalists are the members of this paper. Mr. Shams Rehman Abbasi (Bakote),Mr Alvi, Naveed Akram,  Atif khalid Satti from Ayubia, and other journalists are working with this paper. This newspaper suspended her publication when Rukhtaj Abbasi went to London. This publication starting republication on eve of 2015 LB Pols in KPK.
  5. A new weekly PEOPLES POWER started her publication from Islamabad under the ownership of Sardar Hamayoun Khan and editorship of Tariq Nawaz Abbasi in April 2015 with journalistic standers among well known mass com experts from Kohsar. It gains popularity in all areas of Kohsar wth in a very short period. 
Circle Bakote Association of Journalists
In Winter of 2017, all journalists of Circle Bakote met in Rawalpindi and Announced  Circle Bakote Association of Journalists. M Obaidullah Alvi  select for president Naveed Akram abasi Patron in Chief, as well as Tariq Nawz Abbasi from Ayubia select Genral Secretary. Now this organization is working properly.

Murree Union Of Journalist

Murree Union Of Journalist came into being by efforts of Salim Shiwalvi in 1975 and he also elected first president. This union divided in two separate bodies now and no progress to promote journalism in Murree. Mostly members are illiterate and holding press card to deal with police, revenue department and Murree Administration.

Journalism stars of Murree Hills

Many more highly qualified journalist are now breaking through to national prominence, among those are Ansar Abbasi of Sehr Bagla, Resalat Abbasi of Phagwarhi, Imtia ul haq Shaheen of Nawa i waqt, Saleem Berlas of Daily Azkaar from Danoi (Phagwari) and Raja Afzaal Saleem of Ghora Gali.
  • The people of Circle Bakote joined journalism as a profession in 1930 directly without help of the newspaper selling community as Murree Journalists in 1936. The historical journalism features of Circle Bakote are as bellow:- 
  • The first journalist of Circle Bakote was Qazi Hadayetullah of Union Council Bakote, who was virgin and spent his 23 years in the Daily Zimidar Lahore (1932-52). He was a calligrapher when he joined than he promoted as sub editor after his Munshi Fazil (Equal to BA) exam from Punjab University. He is the first journalist of Circle Bakote who published news and news analysis about his area. He attached with Daily Zimidar Lahore till 1951, when last issue of  newspaper published and shut down by Prime Minister of Pakistan Feroz Khan Noon, the for sporting of Khatm e Nabawat Movement. He died in 1957 and buried in Miani Shah graveyard Lahore. 
  • Syed Amir ud Din Shah Kazmi from Tauri, Union Council Boi was the First Person who had got Declaration (License) of Weakly Pakistan from AbbottAbad Office of British Government, it proved that he was first person who Used Word "Pakistan" in Circle Bakote. Tariq Aziz of PTV Nilam Ghar is his son and belonged to Qureshi family. 
Abd-u-Rezzaq Mujahid
  • An other earlier journalist of Circle Bakote was Abd-u-Rezzaq Abbasi Mujahid of Union Council Malkot/Palak who was correspondent of Weekly Zamin Delhi (United India) before 1947. 
  • Mohammed Obaidullah Alvi started Weekly Hill Post in A4 size of photostat format from Karachi on 10th of April 1988 with Kaleem Abbasi of Birote Khurd. Mohammed Obaidullah Alvi. 
  • With help of Talib Abbasi restarted Weekly Hill Post in 1995, Ishteaq Abbasi joined team in 1997 and got Declaration (License) from Abbottabad in 1997. The last issue of Weekly Hill Post Abbottabad was published on 21st August, 2002. It was a journalism academy of new journalists who are working in print and electronic media of country now days.  Weekly Hill Post is also produced many more writers of living history and won fame in Pakistan. Ishteaq Abbasi is now Editor of Weekly Hill Star.  (Read More)
  • Atta u Rehaman Abbasi of Birote got Declaration of Monthly Tarjunam from Rawalpindi in 1997 but he suspended circulation of his magazine after a few issues permanently. Sahibzada Pir Mohammed Azher Bakoti Usmani inaugurated his office in Commercial Market Satellite Town Rawalpindi. 
  • Weekly Qumi Tashakhess Rawalpindi is second largest circulated weekly of Kohsar. Rukhtaj Abbasi of UC Phagwarhi (Murree) is the Chief Editor of said weekly (Now living in London). 
  • Fida Abbasi is Editor of Daily Kaenat Karachi and his younger brother Sajjad Abbasi is Assistant Editor of Daily Ummat Karachi
  • Farhat Jabeen Alvi is asolo high qualified female journalist of Union Council of Birote (Circle Bakote). She is serving with Daily Jasarat Karachi as lady correspondant from Islamabad. 
  • Raja Mubeen u Rehaman Abbasi of Reala/Ayubia  joined Daily Azkar Islamabad as Executive Editor from 1st November, 2011. He is also the Chief Executive of A+ TV Chanel also
  • In 1988, Daily Mustaqbil Abbottabad of Senator Muzammil Shah started her publication as the first Hazara daily newspaper but shut down after three years by financial crisis. 
  • Neaz Abbasi from Ayuobia was a Senior Journalist from Galyat tgen years ago. He is in USA today as immigrant. 
Newspapers of Circle Bakote


  • The first journalist of Birote who started the publication of first fortnightly TERJUMAN Karachi, was Ghulam Kibreya Abbasi (died in 1982) belonged to Khanal tribe of Kahoo East. His 16 pages paper was two color and read every where of Circle Bakote and Murree Hills in 1973–78.
  • Mohammed Obaidullah Alvi, senior journalist of Circle Bakote, founder of Weekly HILL POST (1985–2002), ex co-founder of Weekly Hill News (2004–09), Executive Editor Weekly Hill Star (2012), Co Editor of WEEKLY PEOPLES' POWER and Research Editor of Daily Jang Rawalpindi. He has served as tutor in Allama Iqbal Open University Islamabad (1992–2004), and lecturer of Journalism in Jamea Al-Rasheed Karachi (2006–9) and finaly in Kabul University, Afghanistan .He started Weekly Hill Post in A4 size of photostat format from Karachi on 10th of April 1988 with Kaleem Abbasi of Birote Khurd. Mohammed Obaidullah Alvi with help of Talib Abbasi restarted Weekly Hill Post in 1995, Ishteaq Abbasi joined team in 1997 and got Declaration   (License) from Abbottabad in 1997. The last issue of Weekly Hill Post Abbottabad was published on 21st August, 2002. It was a journalism academy of new journalists who are working in print and electronic media of country now. Weekly Hill Post is also produced many more writers of living history and won fame in Pakistan.
 Modern Time Journalists of Circle Bakote
  • Tariq Nawaz Abbasi is the oldest living journalist from Ayoubia. started his career from Daily Mustaqbil Abbottabad.
  • Allah Ditta (AD) Abbasi is also a journalist from Circle Bakote, started his career from Daily Khabrain Islamabad as a Show Bizz Reporter.
  • Talib Abbasi have 25 years long journalistic career. He belonged to Basian, Birote.
  • Ishteaq Ahmed Abbasi is a young journalist of modern age. He starded his carear as Genral Manager from Daily Khabrain and then Daily Sahafat Islamabad. He joined Daily Azkar in 2002.
  • Atif Khalid Satti is younger journalist from Ayoubia with higher education. His local current affairs analysis and comments have valued regard from readers. He is a author of a book also.
  • Abdul Waheed Abbasi is a new journalist, started his career with Weekly Hill News a few year ago. He is nephew of renowned lawyer Haji Habeeb u Rehman Abbasi advocate Supreme Court.
  • Shams ur Rahman Abbasi from Unuion Council Bakote is a seenior and high qulified journalist. He is Senior Editor in ASSOCIATED PRESS OF pAKISTAN (APP). He formed a think tank of Circle Bakote current political as well as sicial issues. He is Finance Secretary of Circle Bakote Association of Journalist. 
  • Bilal Baseer Abbasi of Birote Khurd is new high qualified journalist of Circle Bakote. He is representative of Peshawer based an mass populac effected English newspaper THE FRONTIER POST. His news reports and analysis shakes mind and conscious of Circle Bakote. 
  • Ateeq Abbasi of Ayoubia is also a journalist of modern time and correspondent of DAILY EXPRESS Islamabad and Express news channel.
Electronic Media Persons
Circle Bakote journalists now in senior positions as Producers, Anchor Persons, Editor and Reporters. Some of them are as bellow:
  • Murstafa Qureshi Chand son of Molvi Mumtaz Qureshi of Thala, Basian (Now satteled in Rawalpindi) is Senior Drama and Documentary Producer of Dunya TV Lahore. He started his career from Karachi Arts Council as comedian and then he produced light dramas for TV channels. He also directed feature Urdu and Punjabi films in Lahore. He is permanently sateled  in Punjab Provincial Capital Lahore now.
  • Shahid Abbasi belonged to Bhan, Birote Khurd and now he is Producer News in Sama Tv Islamabad. He started his journalistic career from Daily Ummat Karachi under supervision of Fida Abbasi (Editor Daily Kaenat Karachi now) and joined Aj TV in 2005 at Karachi. He transferred Islamabad in 2007 and permanently sateled in Federal Capital.
  • Zeshan Awan is Anchor Person in FM 101, Radio Pakistan Islamabad belonged to Birote Alvi Awan family. He born and educated in Karachi, worked with FM 104 Kashmor, Sindh and Dawn News TV Karachi since one decade. He migrated to Lahore in 2012 and now sateled in Islamabad. His father Shafiq u Rehman is elder brother of late Fazal u Rahman Awan and Kaleem u Rehman Awan of Birote.
 Zeeshan Awan, 
Anchor Person at FM 101, Radio Pakistan Islamabad
  • Alim u Rahman Abbasi of Bandi Chandalan, Lower Birote joined the first FM Radio of Azad Kashmir The Voice Of Kashmir in 2009 as an Anchor Person and worked there more than two years. He is in Karachi now.
Aleem u Rahman Abbasi in FM Radio Studio at Dhirkot
Anchor Person in the Voice of Kashmir first Azad Kashmir FM Radio (2009)  
  • Nasir Mehmood Abbasi of Derwaza, UC Palak is special correspondent of Sach TV, Pakistan in Darusalam, the capital of Brunei. He is first media man of Circle Bakote who is serving as broadcasting journalist in a foreign country as Brunei.
Cirlle Bakote electronic media journalist in Brunei a new achievement that a company shared Pakistani flag in her website:-
 It is moment of joy and honor for all sons of soil.

  • Dr Mudasir Abbasi is the brightest English, Arabic and Urdu PhD leurate, He is in Spain now and working as a researcher in Cordoba University (جامعہ ْقرطبہ) and anchor person of Saudi Al Huda TV channel of Kahoti, Birote. (Read more) He passed his MA exam from Minhaj ul Quraan University Lahore and than won a seat of M Phil and PhD in Islamic World oldest and dignified Al Azher University Cairo, Egypt on scholarship basis. His PhD thesis research covered his Dhond Abbasi tribe origin in Midle East as his scholarly work named as "Comparison of Islamic Laws formed in Abbasid era and modern era" or مقارنة فقه الاسلامى في العصر العباسي و عصر الجديد۔ He returned back to Lahore after political destabilization of his host country.
He is host and presenter at Huda TV Channel, Makkah Al-Mukarramah. He is Secretary General of Global Reconciliation Society. <Read more>
 عرب نیوز میڈیا گروپ نے ۔۔۔۔۔ اردو نیوز چینل کی نیوز ریڈنگ اور اینکری جاب سرکل بکوٹ کی یو سی پلک ملکوٹ کی وی سی ریالہ سے تعلق رکھنے والے ۔۔۔۔۔ ذیشان عباسی کے حصے میں آ گئی ۔۔۔۔۔۔
حالیہ دنوں میں ۔۔۔۔۔ عرب نیوز میڈیا گروپ نے ۔۔۔۔۔ اردو نیوز چینل بھی شروع کیا ہے جس کی پیک آورز میں میزبانی کے فرائض سرکل بکوٹ کی یو سی پلک ملکوٹ کی وی سی ریالہ کے حصہ میں آئی ہے ۔۔۔۔۔ اس وی سی میں دو ذیشان عباسی ہیں اور دونوں شہرت کے آسمان پر ہیں ۔۔۔۔۔ اول الذکر ذیشان عباسی پاکستان کی بلائینڈ کرکٹ قومی ٹیم کے کیپٹن ہیں ۔۔۔۔۔ چند سال پہلے انہیں ہندوستان میں ایک سازش کے تحت فینائل پلا دیا گیا تھا جبکہ اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے خیریت سے رہے ۔۔۔۔۔ ثانی الذکر ایوبیہ سے تعلق رکھنے والے ،،،،، ذیشان عباسی ،،،،، اسی اردو نیوز چینل کے اینکر پرسن ہیں اور خبریں پڑھنے کے علاوہ چینل کی 12 گھنٹے کی نشریات کو اے آر وائی کے بادامی کی طرح اینکر پرسن کے طور پر ہینڈل بھی کرتے ہیں ۔۔۔۔۔  میری اپنے قارئین و ناظرین کے ہمراہ دعا ہے کہ ذیشان کرکٹی کی طرح ایوبیہ کے اس ذیشان ابلاغی کو بھی دن دگنی اور رات چدنی ترقی سے فیضیاب کرے ۔۔۔۔ آمین


۔۔۔۔ صحافت سرکل بکوٹ کے دو اوپنگ بیٹسمین ۔۔۔۔۔

تحریر۔۔۔۔ شمس الرحمان عباسی، سینئر اعلیٰ تعلیم یافتہ صحافی ۔۔۔۔۔ اے پی پی اسلام آباد
**********************************


جناب عبید اللہ علوی اور جناب طارق نواعباسی ۔۔۔۔زقومی و سرکل  بکوٹ کی صحافت کے وہ قطبی ستارے ہیں جن کی متعین راستہ پر چلتے چلتے کٸی نووارد صحافت کے میدان میں نام کما چکے ہیں۔ یہ دونوں شخصیات زمانہ صحافت کے اس دور سے تعلق رکھتیں ہیں ، جب صحافت پیشہ و طاقت نہیں بلکہ ایک مشن سمجھا جاتاتھا ۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے عام آدمی کے لٸے قلمی جہاد کرتے کرتے یہ دونوں اب اپنی بزرگی کی عمر میں سنجیدگی و متانت کی سرحد پہ قدم رنجہ ہیںاوران دونوں حضرات کی شخصیت ہر دو مختلف، مگر پروفیشنل ازم و کمٹمنٹ مشترکہ ہے۔
جناب علوی صاحب دھیما لحجہ ،متانت و صبر سے لبریز اپنے ٹارگٹ پہ عقاب کی طرح نظر رکھے ہوتے ہیں اورجب شکار لےکر اڑ جاتے ہیں تو پیچھے شورشرابہ اٹھتا ہے۔ان کے بالمقابل طارق نواز عباسی سامنے سے جھپٹتے ہیں اور بالکل دھڑلے سے اپنا شکار اٹھا کے لے اڑتے ہیں۔
ادبی زوق سے بھرپور عبید اللہ علوی کی تحریر زاٸقہ سے بھرپور اور قاری کیلٸے چاشنی سے بھرپور ہوتی ہے تو طارق نواز کے تیر کی طرح نوک دار الفاظ قاری کی سوچوں و خیالوں میں پیوست ہوکر اسے اضطراب و تبدیلی کی طرف راغب کرتے ہیں۔اب یہ دونوں کی اپنی صحافت کی جارحانہ و محتاط ملی جلی اننگز انتہاٸی سبک رفتاری سے کھیل رہے ہیں۔ اسے خوش قسمتی کہیں یا بدقسمتی ان دونوں حضرات کا تعلق کوفہ سے مماثل علاقہ سے ہے جہاں قحط الرجال کا دوردورہ  ہے ۔جہاں پیسہ و عہدہ اور بلند مقام کو سلام اور ادبی و علمی لوگوں کے لٸے دلوں میں جگہ کم پاٸی جاتی ہے۔ اور میر جن کے سبب بیمار ہوٸے اسی عطار سے دوا لینے کے مصداق لوگ اسی چڑھتے سورج کو سیلوٹ مارتے ہیں۔
علوی صاحب و طارق صاحب جیسے لوگ یقینا ظلم و ناانصافی کے خلاف ایک استعارہ ہیں جو وقت کے فرعون کے خلاف قلمی عصا لے کے کھڑے ہوتے ہیں ۔ اور قوت للکار تو اس عمر میں بھی زندہ و پاٸندہ ہے۔اس کے علاوہ سرکل بکوٹ کا ایک بڑا نام جناب نوید اکرم عباسی ہے جنہوں نے عوامی مفاد کے لٸے ایک صحافی کے طور پر طویل جہدوجہد کی اور مقامی وساٸل کے تحفظ کیلٸے ہمیشہ آواز بلند کی ۔شعبہ صحافت کے چاند جناب اے ڈی عباسی اور اشتیاق عباسی شہزاد عباسی بھی طویل اننگز کھیلتے ہوٸے ابھی پچ پر موجود ہیں۔جناب عاطف ستی کی معلومات سے بھرپور تحریریں بھی عوامی راٸے عامہ ہموار کرنے کیلٸے معاون ثابت ہوتیں ہیں۔جناب عتیق عباسی بھی اپنی جرآت کے اعتبار سے علاقے کی صحافت میں ایک الگ مقام بنایا۔ بلال بسیر سرکل بکوٹ کے صحافتی گلشن کا خوشبودار پھول ہے ۔جس کی مہک ہم یقینا محسوس کرتے ہیں ۔جمیل عباسی اور خطیب عباسی خاور تنویر عباسی، جبران عباسی اور جنید قیوم بھی صحافت کے آسمان پر چمکتے نٸے ستارے ہیں جن کی ٹمٹماہٹ اور روشنی سرکل بکوٹ کی حسین وادیوں کو آٸندہ ادوار میں بھی منور رکھے گی ۔
نوید اکرم عباسی نے ۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے صحافیوں  ۔۔۔۔ کچھ دیگر ناموں کا اضاففہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ صحافت کے میدان کے سرکل بکوٹ کے مجاہدوں کے نام باقی دوستوں سے شئیر کرنا چاہتا ہوں جن میں شمس عباسی صاحب بکوٹ سجاد عباسی صاحب گروپ ایڈیٹر امت راولپنڈی نیاز عباسی صاحب ایوبیہ والے حال امریکہ اقبال ساغر صاحب سہیل عباسی جمیل احمد جمیل محترم عبدالرؤف محمدی صاحب محترم عبدالقدوس محمدی صاحب فدا عباسی صاحب ایڈیٹرروزنامہ کائنات کراچی فیصل عباسی اینکر 92ٹی وی عادل عباسی صاحب اینکر ARY ظفیر عباسی صاحب بیروٹ ۔صہیم عباسی صاحب جاپان بیروٹ ۔حنان علی عباسی بکوٹ خورشید عباسی صاحب ایڈیٹر انچیف نوائے ہزارہ بکوٹ ۔نظار عباسی صاحب بیروٹ عبدالواحد عباسی صاحب مہربان عباسی صاحب ملکوٹ شاہد عباسی صاحب کلیم عباسی صاحب بھن چوہدری سلطان صاحب سنگریڑی مشتاق عباسی 
صاحب سرندہ کھن شامل ہیں۔
*****************************************


 
https://www.revenuehits.com/lps/pubref/?ref=@RH@QAx9V46lve-AuaJh8PjWU8rnUCom4TZr